سچ ہے کہ میرا درد کسی پر عیاں نہیں
لیکن یہ آگ ایسی ہے جس کا دھواں نہیں
آؤ کہ اس فضا میں کوئی گفتگو کریں
دیوار مصلحت کی یہاں درمیاں نہیں
خود کو بلند اتنا سمجھنے لگا ہے وہ
گویا کہ اس کے سر پہ کوئی آسماں نہیں
اے غم! تِرا اثر ابھی مجھ پر ہوا کہاں
آنکھوں سے میری خون کا دریا رواں نہیں
پورا اترنا شرط ہے خود کی نگاہ میں
اس امتحاں کے بعد کوئی امتحاں نہیں
میرے وطن کا مُکھڑا بھی اس سے ہوا خراب
فتنہ فساد دہر میں دیکھو کہاں نہیں
لوگوں کی ذہنیت کا مجھے علم ہے نظر
اس عہد کا مزاج بھی مجھ سے نہاں نہیں
سعید نظر
No comments:
Post a Comment