Wednesday, 23 November 2022

ہوا کے شہر میں اِک دیپ جلنے والا ہے

 ہوا کے شہر میں اِک دیپ جلنے والا ہے

سو اب کے شہر کا منظر بدلنے والا ہے

الٰہی خیر! سفینۂ قلب و جاں کی خیر

کہ آنسوؤں کا سمندر مچلنے والا ہے

ہزار بار اسے دل نے دھمکیاں دی ہیں

خیالِ یار کہاں پھر بھی ٹلنے والا ہے

امیرِ شہر کے سارے چراغ خائف ہیں

غریبِ شہر کا سورج نکلنے والا ہے

دلِ صنم نہیں صاحب یہ سنگِ قسمت ہے

ہمارے صبر سے یہ کب پگھلنے والا ہے

قلم قبیلہ ہے اپنا اسی لیے ہمدم

کسی کی طرز میں احسن نہ ڈھلنے والا ہے


عمران احسن

No comments:

Post a Comment