Tuesday, 22 November 2022

کچھ بول گفتگو کا سلیقہ نہ بھول جائے

 کچھ بول گفتگو کا سلیقہ نہ بھول جائے

شیشے کے گھر میں تجھ کو بھی رہنا نہ بھول جائے

منزل کا نشہ قربت منزل نہ چھین لے 

اپنی گلی میں آ کے ہی رستہ نہ بھول جائے 

مت رکھ تضاد ظاہر و باطن کہ آدمی 

تجھ کو تِرے عمل سے پرکھنا نہ بھول جائے 

وہ بھیڑ ہے کہ شہر میں چلنا محال ہے

انگلی پکڑنا باپ کی بچہ نہ بھول جائے

ناہید! رفعتیں تو ملیں گی بہت، مگر

آنکھوں کو اپنے شہر کا نقشہ نہ بھول جائے


کشور ناہید

No comments:

Post a Comment