Wednesday 30 November 2022

پھولوں کی جہاں باڑ تھی دیوار سے پہلے

 پھولوں کی جہاں باڑ تھی دیوار سے پہلے

ملنے میں سہولت تھی وہاں یار سے پہلے

چھوڑو بھی یہ لفظوں کے چناؤ کا تکلف

تمہید ضروری نہیں انکار سے پہلے

ممکِن ہی نہیں کوئی بدل جائے اچانک

آثار بتا دیتے ہیں اظہار سے پہلے

پتھر وہ اٹھائے جو گنہ گار نہیں ہو

میں خود ہی بکھر جاؤں گا یلغار سے پہلے

بازار کے ہر مول کو قیمت نہ سمجھنا

آتے ہیں تماشائی خریدار سے پہلے

یونہی نہیں کچھ لوگ یہاں پر ہیں وہاں کے

اک ناؤ چلا کرتی تھی اس پار سے پہلے

یہ عشق بھی طے کرتا ہے خود اپنے مدارج 

رسماً تھی ملاقات لگاتار سے  پہلے

دنیا سے حسن ہم بھی نبھائیں گے اب ایسے

ڈھونڈیں گے مفادات سروکار سے پہلے


احتشام حسن

No comments:

Post a Comment