وہ زرد پھول جو گھر میں خراب ہو رہا تھا
چھوا جو میں نے تو کیسے گلاب ہو رہا تھا
اسی کو دیکھ کے ایمان لا رہے تھے لوگ
حسین چہرے کو اس کا ثواب ہو رہا تھا
یہ باقی جتنے بھی قصے ہیں، یہ کہانیاں ہیں
وہ چھو رہی تھی تو پانی شراب ہو رہا تھا
تو شہر والوں کا جمِ غفیر آنے سے
ہمارے گاؤں کا رستہ خراب ہو رہا تھا
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment