سخت حالات کا پتھر سے تو شکوہ نہ کرے
ایسے سنگین خداؤں کو تو سجدہ نہ کرے
یا مِرا ساتھ نبھائے سرِ دشتِ جنوں وہ
یا مِرا ہاتھ گھڑی بھر کو بھی پکڑا نہ کرے
کوئی کب تک یوں رہے خواب جزیرے پہ رکا
ہے اگر نیند تو کیا نیند سے جاگا نہ کرے
میرے اشعار مِرے رتجگوں کی قیمت ہیں
مفت پڑھنا بھی جنہیں کوئی گوارا نہ کرے
گر کسی موڑ پہ راشد سے ملاقات ہوئی
عین ممکن ہے کہ وہ مُڑ کے بھی دیکھا نہ کرے
راشد ڈوگر
No comments:
Post a Comment