Monday 17 April 2023

پھل پھول لگاتا ہے کہ اب آگ لگا دے

پھل پھول لگاتا ہے کہ اب آگ لگا دے

کس پیڑ کو معلوم ہیں موسم کے ارادے

دامنِ خوشبو پہ کیا کیا داغِ رسوائی نہیں

اب تو کوئی شاخ پھولوں کی تمنائی نہیں

کیسی کیسی پُرسشیں انور رُلاتی ہیں مجھے

کھیتوں سے کیا کہوں میں اَبر کیوں برسا نہیں

رات آئی ہے بلاؤں سے رہائی دے گی

اب نہ دیوار نہ زنجیر دکھائی دے گی

تیرہ بختی کا ہماری کوئی دارو لکھے

کون اس لوحِ سیہ رنگ پہ جگنو لکھے

اتنے پُر ہول بھلا خواب کہاں ہوتے ہیں

جاگتی آنکھوں نے کیا کیا نہیں منظر دیکھے

جہاں اک بانسر ی بجتی رہی ہے

وہاں اک شہر بھی جلتا رہا ہے


انور مسعود

No comments:

Post a Comment