چلتے چلتے مر جاتے ہیں
کچھ یوں حیراں کر جاتے ہیں
مرنے میں بھی جلدی ایسی
جیسے اپنے گھر جاتے ہیں
کیسے ہیں جو مر کر خوش ہیں
ہم جیسے تو ڈر جاتے ہیں
جانے والے جانے کیسے
قبروں کو یوں بھر جاتے ہیں
ہم جیسے بھی اک دن آخر
چلتے پھرتے دھر جاتے ہیں
کیسے رشتے ناطے آغا
پل دو پل میں سر جاتے ہیں
آغا نیاز مگسی
No comments:
Post a Comment