Friday 14 April 2023

چلتے چلتے مر جاتے ہیں

 چلتے چلتے مر جاتے ہیں

کچھ یوں حیراں کر جاتے ہیں

مرنے میں بھی جلدی ایسی

جیسے اپنے گھر جاتے ہیں

کیسے ہیں جو مر کر خوش ہیں

ہم جیسے تو ڈر جاتے ہیں

جانے والے جانے کیسے

قبروں کو یوں بھر جاتے ہیں

ہم جیسے بھی اک دن آخر

چلتے پھرتے دھر جاتے ہیں

کیسے رشتے ناطے آغا

پل دو پل میں سر جاتے ہیں


آغا نیاز مگسی

No comments:

Post a Comment