ایسے ہم جلے ہیں اب
مرنے کو چلے ہیں اب
دل گھٹا گھٹا سا ہے
لب مِرے سِلے ہیں اب
آندھیاں چلیں گی سن
پات بھی ہلے ہیں اب
جام تو لگا منہ سے
مے کدے کھلے ہیں اب
راہبر کہیں سے لا
لوگ تو بھلے ہیں اب
عشق جو نہیں ملتا
داغ بھی دُھلے ہیں اب
خوش نہیں تِرا امبر
پھول گو کھلے ہیں اب
شہباز امبررانجھا
No comments:
Post a Comment