Friday 14 April 2023

ایسے ہم جلے ہیں اب

 ایسے ہم جلے ہیں اب

مرنے کو چلے ہیں اب

دل گھٹا گھٹا سا ہے

لب مِرے سِلے ہیں اب

آندھیاں چلیں گی سن

پات بھی ہلے ہیں اب

جام تو لگا منہ سے

مے کدے کھلے ہیں اب

راہبر کہیں سے لا

لوگ تو بھلے ہیں اب

عشق جو نہیں ملتا

داغ بھی دُھلے ہیں اب

خوش نہیں تِرا امبر

پھول گو کھلے ہیں اب


شہباز امبررانجھا

No comments:

Post a Comment