Friday, 14 April 2023

زخموں کا بیوپاری ہے

 زخموں کا بیوپاری ہے

اچھی ساہو کاری ہے

بوجھل بوجھل پلکوں پر

رات ابھی تک طاری ہے

بس اک پتھر جُھگی کا

شیش محل پر بھاری ہے

سانپ ڈسے اک عمر ہوئی

نشہ اب تک طاری ہے

چند کہیں یہ فیشن ہے

چند کہیں بد کاری ہے

امن عالم کی خاطر

جنگ یگوں سے جاری ہے

میں ہی اسلم سچا ہوں

جُھوٹی دنیا ساری ہے


اسلم حبیب

No comments:

Post a Comment