رات دن ایک اذیت سے ہمیں باندھ دیا
زندگی تُو نے محبت سے ہمیں باندھ دیا
خواب در خواب کئی آئینے آنکھوں میں کُھلے
تُو نے کس رنگ کی حیرت سے ہمیں باندھ دیا
اک ذرا زیست میں باقی تھے بہت کام پڑے
اور تُو ہے کہ مسافت سے ہمیں باندھ دیا
دن بہ دن رنگ بدلتی ہے تِرے روپ کے رُت
عشق نے حُسن کی شدت سے ہمیں باندھ دیا
دل میں اب کچھ بهی نهیں حسرتِ گِریہ کے سوا
تُو نے ارمانوں کی غربت سے ہمیں باندھ دیا
یاد آباد رہی شہرِ محبت کی فرح
وقت نے خواب کی ہجرت سے ہمیں باندھ دیا
فرح خان
No comments:
Post a Comment