Wednesday 19 April 2023

اس کو تشبیہ دیتا بھی تو کس سے میں

 اس کو تشبیہ دیتا بھی تو کس سے میں 

لفظ تھے ہی نہیں

میں نے تھک کر لغت بند کی اور پھر

دیر تک کھڑکی کھولے کھڑا

سوچتا ہی رہا 

سوچتے سوچتے ذہن تک تھک گیا 

اور تھک ہار کر میں نے اس سے کہا 

حسن کے تاجور 

باعثِ شاعری

کوئی شے تیری تشبیہ ہے ہی نہیں 

اس کی تصویر کے روبرو دیر تک ہاتھ جوڑے ہوئے 

اپنی کم مائیگی اور ادراک پر جملے کستا رہا

اور ندامت سے نظریں جھکائے کھڑا

اس کو پھولوں سے تشبیہ دیتے ہوئے

رات میں دیر تک خود بھی ہنستا رہا 


میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment