تمہارے ہوتے ہوئے غیر کا دلاسہ ہے
تمہیں پتہ ہے یہ کتنا بڑا طمانچہ ہے
تمام شہر مسیحا ہے اور تاک میں ہے
مگر یہ زخم مِرا آخری اثاثہ ہے
تِرے وجود سے آتی ہوئی مہک کی قسم
یہ دیوی لفظ تِرے حسن کا خلاصہ ہے
وہ کتنا خوش ہے بچھڑتے ہوئے میں جانتا ہوں
یہ جُھوٹ موٹ کا رونا فقط تماشہ ہے
ہم عشق چھوڑ چکے ہیں، سو اب خدا کے ساتھ
ہمیں خبر ہی نہیں ہے کہ کون جاگا ہے
حسیب الحسن
No comments:
Post a Comment