Thursday 13 April 2023

جبراً پیاس پہ پہرا ہوتے دیکھا ہے

جبراً پیاس پہ پہرا ہوتے دیکھا ہے

میں نے دریا صحرا ہوتے دیکھا ہے

آنکھ میں موت کے کالے کالے آنسو ہیں

خواب میں نیند کو گہرا ہوتے دیکھا ہے

آنکھیں مونالیزا جیسی ہیں اس کی

خاموشی کو چہرا ہوتے دیکھا ہے

دوڑا آتا ہے اب ہر آوازے پر

آفیسر کو بہرا ہوتے دیکھا ہے

جھیل کنارے بیٹھے بیٹھے کیا تم نے

شام کا رنگ دوپہرا ہوتے دیکھا ہے

پیڑ کی گردن پر اب آرا رکھ بھی دو

کس نے کاٹھ کٹہرا ہوتے دیکھا ہے

پریت کی جیت پہ ہاری خود کو میں نے اسود

کھیت سمیت سنہرا ہوتے دیکھا ہے


بلال اسود

No comments:

Post a Comment