Tuesday, 18 April 2023

ورنہ ویسے تو کسی سے بھی بگڑ سکتا ہوں

 ورنہ ویسے تو کسی سے بھی بگڑ سکتا ہوں

سامنے تو ہے بھلا تجھ سے بھی لڑ سکتا ہوں

میرا پھیلاؤ ہے مشروط جگہ سے ورنہ

وقت پڑ جانے پہ اتنا ہی سکڑ سکتا ہوں

میں نے اک بار اسے ہاتھ لگا کر دیکھا

پھر یقیں آیا کہ خوشبو کو پکڑ سکتا ہوں

تجھ سے ناراض ہوا بھی تو کوئی بات نہیں

میں تو وہ ہوں کہ جو خود سے بھی جھگڑ سکتا ہوں

خیر و برکت کا سمجھ کر نہ گلے ڈال مجھے

سوچ لے میں تجھے الٹا بھی تو پڑ سکتا ہوں


دانش نقوی 

No comments:

Post a Comment