Tuesday 16 May 2023

ہاتھ تجھ سے چھڑا دیا میں نے

 ہاتھ تجھ سے چُھڑا دیا میں نے

تجھ کو یکسر بُھلا دیا میں نے

دلِ مُضطر قریب تھا تیرے

دُور اس کو ہٹا دیا میں نے

تجھ کو دیتی رہی میں سب خوشیاں

اور خود کو رُلا دیا میں نے

ڈس رہا تھا مجھے اندھیرا یہ

اک دِیے کو جلا دیا میں نے

تم نے میرا کبھی نہیں ہونا

دل کو سمجھا بُجھا دیا میں نے


ماریہ نقوی

No comments:

Post a Comment