Tuesday 16 May 2023

طوفان تھم چکا ہے مگر جاگتے رہو

 طوفان تھم چکا ہے مگر جاگتے رہو

کس وقت کی ہے کس کو خبر جاگتے رہو

شعلے بجھا کے ہم سفرو مطمئن نہ ہو

پوشیدہ راکھ میں ہے شرر جاگتے رہو

اب روشنی میں بھی ہے اندھیروں کا مکر و فن

کیا اعتبار شام و سحر جاگتے رہو

ہر ذرۂ چمن میں ہے لعل و گہر کا رنگ

لٹنے نہ پائیں لعل و گہر جاگتے رہو

اب رات خود ہے اپنی سیاہی سے بیقرار

آواز دے رہی ہے سحر جاگتے رہو

ساغر یہ غم کی رات یہ راہوں کے پیچ و خم

دشمن بھی ہے شریک سفر جاگتے رہو


ساغر مہدی

No comments:

Post a Comment