Tuesday 16 May 2023

ہو گیا زخم مرے دل کا ہرا شام ڈھلے

 ہو گیا زخم مِرے دل کا ہرا شام ڈھلے

یاد نے آ کے تِری چھیڑ دیا شام ڈھلے

لمحہ لمحہ مِرے نزدیک چلی آتی ہے

جانے والے تِرے قدموں کی صدا شام ڈھلے

پھر خیالوں میں سمایا تِرا چندن سا بدن

پھر مہک اٹھی ہے ویران فضا شام ڈھلے

میرے احساس پہ چھائی ہیں گھنیری زلفیں

جانے کس دیس سے آئی ہے گھٹا شام ڈھلے

حالِ بیمار خدا جانے سحر تک کیا ہو

چارہ گر کرنے لگا خود ہی دعا شام ڈھلے

مار ڈالے نہ کہیں تلخیٔ ہستی پڑھ کر

ساقیا! اور پلا، اور پلا شام ڈھلے

وہ نکل آئیں ادھر بھول کے شاید طالب

ہم جلاتے ہیں سرِِ راہ دِیا شام ڈھلے


طالب شملوی

No comments:

Post a Comment