مرشد ہادی
اپنے مرشد ہادی کے بغیر کسی راہ کے انتخاب سے توبہ کرتا ہوں
اور غیر کے خیالِ خام سے بھی تائب ہوں
میں جیسی بھی ہوں، آپ کی ہوں
اور منزلِ وصال سے دور نہ کرنا
آپ کے حسنِ بے مثال پر بک گئی ہوں
اور اپنے ہر حال سے بے خبر ہو گئی ہوں
اے محبوب! مجھے اپنے ہمراہ رکھنا
اور غیر کی گفتگو سے محفوظ رکھنا
اے مرشدِ محترم! میری عرضداشت کو شرفِ پذیرائی بخشئے
میں اور کوئی سوال نہ کونے کی قسم کھاتی ہوں
آپ نے اکٹھے ہونے کو کہا تھا، میں اس بات پر قائم ہوں
ہم نے کفر و دین کی پیروکاری سے قسم اٹھائی ہے
اس بوجھ سے آزادی ہی بہتر ہے
عشق نے ہمیں یہی سبق پڑھایا ہے
دل اب دلائل کا محتاج نہیں رہا
سب لوگ مجھے جھوٹی کہتے ہیں
لیکن میں سچ مچ اپنے آپ کو سنبھالنے میں کامیاب ہو گئی ہوں
ہماری جان بھی سچل سرمست کے ہمراہ ہے
گویا اس جنجال سے محفوظ ہو گئی ہے
سندھی کلام؛ سچل سرمست
خواجہ عبدالوہاب فاروقی
اردو ترجمہ؛ صدیق طاہر
No comments:
Post a Comment