اقتباس از مثنوی عشق نامہ
خدا تعالیٰ عشق میں سے آدم کو پیدا کیا
جس وجہ سے اسے اشرف المخلوقات بنایا
خدا تعالیٰ اسے عشق کی امانت عطا فرمائی
اور اس میں اپنے سارے مخفی راز چھپا دئیے
آدمؑ کے گھر اپنے آپ کو آباد کیا
بے مثال کو مثال میں لے آیا
اگرچہ اس کے چھپے ہوئے اور مخفی راز
عیاں بھی ہو جائیں پھر بھی میں سچ کہوں گا
وہ آدمؑ کہاں ہے؟ دنیا کہاں ہے؟
مگر خدائی ہر جگہ موجود ہے
اللہ انسان کا نام لے کر آیا ہے
رحمان نے انسان کا بھیس دھارا ہے
اسی شہنشاہ نے آدمؑ کا لباس پہنا ہے
صُراحی کے اندر شراب نے جوش کیا ہے
سندھی کلام؛ سچل سرمست
خواجہ عبدالوہاب فاروقی
اردو ترجمہ؛ ؟؟؟؟
No comments:
Post a Comment