Saturday, 20 May 2023

تارنامے مجھ کو بیخود کر رہی تیری صدا

 تارنامے


مجھ کو بیخود کر رہی تیری صدا

دل کو موجیں بخشتی ہے برملا

تیری ہر آواز دے مستی مجھے

راز یہ تیرا نہیں ملتا کسے

نام نامی سب بُھلا دیتی ہے تُو

جام مئے جیسے پلا دیتی ہے تُو

درد کے افلاک سے آئی ہے تُو

مجلسِ عشّاق سے آئی ہے تُو


سندھی کلام؛ سچل سرمست

خواجہ عبدالوہاب فاروقی

اردو ترجمہ؛ مقصود گل

No comments:

Post a Comment