Saturday 20 May 2023

ورق جاں پہ کوئی نعت لکھا چاہیے ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ورقِ جاں پہ کوئی نعتؐ لکھا چاہیے ہے

ایسی حسرت کو تقرب بھی سوا چاہیے ہے

ظرفِ بینائی کو دیدارِ شہہﷺ لوح و قلم

وصفِ گویائی کو توفیقِ ثنا چاہیے ہے

حرفِ مِدحت ہو کچھ ایسا کہ نصیبہ کُھل جائے

ایسے ممکن کو فقط حُسنِ عطا چاہیے ہے

چشمِ آشفتہ کو اک عہدِ یقیں ہے درکار

دلِ بے راہ کو نقشِ کفِ پا چاہیے ہے

آنکھ نمناک ہو اور سانس میں اک اسم کی رو

زندہ رہنے کے لیے آب و ہوا چاہیے ہے

ناخنِ فہم کوئی رمز کُریدے کب تک

اب تو اسباب کے ریشم کا سِرا چاہیے ہے

مژدۂ غیب ہے اک بابِ حضوری مجھ کو

اتنے امکان کے بعد اب مجھے کیا چاہیے ہے

اس شب و روز کے آشوبِ مسافت میں نصیر

اب مدینے کی طرف بھی تو چلا چاہیے ہے


نصیر ترابی

No comments:

Post a Comment