عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
ہونٹوں پہ جن کے نام تمنا سے آئے ہیں
رنگیں قبا یہ گُلشنِ زہرا سے آئے ہیں
ہر دور کی جبیں پہ اُجالا انہیں سے ہے
جس بزم میں بھی آئے مسیحا سے آئے ہیں
ہیں آرزوئے کون و مکاں، فخرِ انس و جاں
میدانِ کربلا میں جو تنہا سے آئے ہیں
منزل بنے کہیں،۔ کہیں منزل نما بنے
اک نقشِ پا کے پھول ہیں صحرا سے آئے ہیں
یہ شان ہے اُنہیں کی کہ آلِؑ رسولﷺ ہیں
تشنہ دہن میں جو آئے ہیں دریا سے آئے ہیں
جب مرگِ آبرو کی عزادار تھی وفا
پیغامِ زندگی لبِ تشنہ سے آئے ہیں
زخموں کی ہر کرن سے سحر پھوٹتی رہی
یہ آفتاب وادئ بطحا سے آئے ہیں
ہر بوند سے لہو کی لکھا حرفِ لا الٰہ
عنوانِ لوحِ جاں درِ مولا سے آئے ہیں
ادا جعفری
No comments:
Post a Comment