غم بھلانے کی رُت نہیں آئی
اس کے آنے کی رت نہیں آئی
بے قراری نکال دل سے تُو
دل جلانے کی رت نہیں آئی
اپنی قسمت میں ہے لہو رونا
مسکرانے کی رت نہیں آئی
مجھ سے کہتا ہے حوصلہ میرا
ٹوٹ جانے کی رت نہیں آئی
ابھی آغاز ہے محبت کا
آزمانے کی رت نہیں آئی
اس کی سنتے رہو خموشی سے
کچھ سنانے کی رت نہیں آئی
دوریاں ہیں ابھی مقدر میں
پاس آنے کی رت نہیں آئی
بھول جانا اسے نہیں آساں
بھول جانے کی رت نہیں آئی
شاہد رضوان چاند
شاہد رضوان مہوٹہ
No comments:
Post a Comment