ہوا سے ہاتھ چھڑانا بہت ضروری تھا
کہ اب چراغ جلانا بہت ضروری تھا
ہمارے زخم اگر اور بڑھ گئے بھی تو کیا
تمہارا درد بٹانا بہت ضروری تھا
مِری زمین مِرے دل میں بھی شگاف سا ہے
یہ راز تجھ کو بتانا بہت ضروری تھا
طویل نیند سے بیدار ہو رہے تھے شجر
سو اب چراغ بجھانا بہت ضروری تھا
مِری تو جنگ مِرے اپنے ہی وجود سے تھی
عدو کو ساتھ ملانا بہت ضروری تھا
یہ راستے جو مِرے چار سو بچھے تھے ذکی
کسی طرف کو تو جانا بہت ضروری تھا
ارشد عباس ذکی
No comments:
Post a Comment