Monday, 22 May 2023

میں تمہیں جانتی ہوں فقط میں جانتی ہوں

 من تُو شُدم


میں تمہیں جانتی ہوں

مجھے معلوم ہے

تم کب سے تنہائی کے نشانے پر ہو

تم اس کی عادی بن چکی تھی

تم نے زندگی کو

موت کے دائرے میں گُھومتا دیکھ لیا تھا

تم نے دُکھوں کی پوٹلی کھولی

سارے غم

زندگی کی اندھی سُرنگ میں پھینک دئیے

اس سے پہلے تم نے

دوستی کے دعوؤں کا سارا زہر پی لیا

تمہاری مروت تمہارا مقدر نہ بنی

تم نے بالآخر

اس ریشمی ڈوری کو بھی آگ لگا دی

جسے سنبھالتے سنبھالتے تم اپنے ہاتھ اور آنکھیں

زخمی کر چکی تھی 

تم نے امید، خواب اور تعبیر کو

دریچوں سے جھانک کر

پلٹتے دیکھا اور

دھیرے سے

اپنی آنکھ میں چھپا

آخری خواب بھی

خلا میں گھومتے چرخ پر لٹکا دیا

خواب کی سسکی

اس اندھے چاک کی سیٹی میں گم ہو گئی

مجھے پتہ ہے

تم اس سے پہلے ہی

سارے قرض اُتار چکی تھی

تم نے آزادی حاصل کر لی

اب تمہیں ٹُوٹنے بکھرنے سے ڈر نہیں لگتا

تم نے شانتی کی اجرک پہن لی ہے

مگر کس قیمت پر؟

کوئی نہیں جانتا

 فقط میں جانتی ہوں کہ

من تن شُدم تُو جاں شُدی 

قناعت کے بطن میں چُھپی طلب مرتی نہیں


مدیحہ مغل

No comments:

Post a Comment