عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام
رسمِ عشاق ہے کہ وفا کرتے ہیں
یعنی ہر حال میں حق اپنا ادا کرتے ہیں
حوصلہ حضرت شبیرؑ کا اللہ اللہ
سر جدا ہوتا ہے اور شکرِ خدا کرتے ہیں
اک طرف دنیا کی سب راحت تھی اور آرام تھا
اک طرف سر دے کہ دینِ حق بچانا کام تھا
راہ پہ دنیاِ ملی قربانِ حق سر کر دیا
یا حسینؑ ابنِ علیؑ یہ آپ ہی کا کام تھا
شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام
نیزے پہ قرآن پڑھنے والے قاری کو سلام
رات دن بچھڑے ہواؤں کی رہ میں رہنا کھڑے
حضرت صغراؑ تمہاری انتظاری کو سلام
کانپ اٹھا عرش کا دل، آسماں تھرا گیا
اصغرِؑ معصوم تیری بے قراری کو سلام
سر سے چادر چھن گئی لیکن نظر اٹھی نہیں
حضرتِ زینبؑ تمہاری پردہ داری کو سلام
کانپ اٹھا عرش کا دل، آسماں تھرا گیا
مسکرا کے پیش کیا رنگین شباب
اکبرؑ و قاسمؑ تمہاری جانثاری کو سلام
صائم چشتی
No comments:
Post a Comment