عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
فنا کہتے ہیں کس کو موت سے پہلے ہی مر جانا
بقاء ہے نام کس کا اپنی ہستی سے گزر جانا
جو روکا راہ میں حُر نے تو شہہؑ عباسؑ سے بولے
مِرے بھائی نہ غصے میں کہیں حد سے گزر جانا
کہا اہلِ حرم نے رو کے یوں اکبرؑ کے لاشے پر
جواں ہونے کا شاید تم نے رکھا نام مر جانا
بقاء میں تھا فنا کا مرتبہ حاصل شہیدوں کو
وہاں اس پر عمل تھا موت سے پہلے ہی مر جانا
نہ لیتے کام گر سبطِ نبی صبر و تحمل سے
لعینوں کا نگاہ خشم سے آساں تھا مر جانا
دکھائی جنگ میں صورت ادھر جا پہنچے وہ کوثر
یہ اصغرؑ ہی کی تھی رفتار ادھر آنا ادھر جانا
یہاں کا زندہ رہنا موت سے بد تر سمجھتا ہوں
حیات جاوداں ہے کربلا میں جا کے مر جانا
سر کشن پرشاد شاد
No comments:
Post a Comment