غم بھی لازم ہے زندگی کے لیے
غم نہیں ہے تو زندگی کیسی
ہم کو منزل سے جو ملا نہ سکے
رہبروں کی ہے رہبری کیسی
ایک مدت سے میں ہنسا بھی نہیں
میری آنکھوں میں پھر نمی کیسی
ہونے والا ہے کچھ نیا شاید
چار سُو میرے خامشی کیسی
جان جوکھم میں پڑ گئی میری
آپ کی یہ ہے دل لگی کیسی
گھر کا ہر اک چراغ ہے گم صم
پھر مِرے گھر میں روشنی کیسی
عبرت بہرائچی
No comments:
Post a Comment