Tuesday, 18 July 2023

غم بھی لازم ہے زندگی کے لیے

 غم بھی لازم ہے زندگی کے لیے

غم نہیں ہے تو زندگی کیسی

ہم کو منزل سے جو ملا نہ سکے

رہبروں کی ہے رہبری کیسی

ایک مدت سے میں ہنسا بھی نہیں

میری آنکھوں میں پھر نمی کیسی

ہونے والا ہے کچھ نیا شاید

چار سُو میرے خامشی کیسی

جان جوکھم میں پڑ گئی میری

آپ کی یہ ہے دل لگی کیسی

گھر کا ہر اک چراغ ہے گم صم

پھر مِرے گھر میں روشنی کیسی


عبرت بہرائچی

No comments:

Post a Comment