Tuesday, 18 July 2023

جن کے غم نے لہو رلائے ہیں

 جن کے غم نے لہو رلائے ہیں 

وہ یہ کہتے ہیں، ہم پرائے ہیں

ہاتھ اٹھتے رہے ہمیں پر جو

ہاتھ ان کے لیے اٹھائے ہیں

آپ کا انتظار رہتا تھا 

سینکڑوں شُکر آپ آئے ہیں 

کس لیے ہم وجود میں آئے

کس لیے آدمی بنائے ہیں 

وہ جو قربان ہوتے جاتے تھے 

وقت نے سارے آزمائے ہیں 

کچھ ستارے تھے آسمانوں پر

ان کی آنکھوں میں آ سمائے ہیں 

کل تلک دھوپ تھی محبت کی

آج شک و شبے کے سائے ہیں 

پھر سے پھوٹے گی پیار کی کونپل 

آج دیکھا تو مسکرائے ہیں 


راشد ڈوگر

No comments:

Post a Comment