Tuesday, 18 July 2023

ملتے نہیں دلوں کے مکیں دور دور تک

 ملتے نہیں دلوں کے مکیں دُور دُور تک

کیا ایک ذی نفس بھی نہیں دور دور تک

ہم دل زدوں کی پیارے عجب کائنات ہے

کوئی نہیں ہے چیں بہ چیں دور دور تک

عرفانِ ذات ہے کہ یہ آشوبِ ذات ہے

اپنا پتہ نہیں ہے کہیں دور دور تک

سینے کی آگ بُجھتی نہیں اتنی جلد تو

جبکہ ہوں مہربان حسیں دور دور تک

لیکن ہجومِ رمز شناساں کے درمیاں

ٹک ٹک کرے ہے قلبِ حزیں دور دور تک

ہر گھر میں ہے بہار کی آمد کا غلغلہ

بنجر پڑی ہوئی ہے زمیں دور دور تک

شاداب! صرف فہم و نظر کا سوال ہے

روشن ہے شمعِ علم و یقیں دور دور تک


شاداب احسانی

No comments:

Post a Comment