دل میں غم ہو تو غزل ہوتی ہے
آنکھ نم ہو تو غزل ہوتی ہے
درد سارا جو تُو نے بخشا ہے
دل میں ضم ہو تو غزل ہوتی ہے
آج کل میں ذرا سا خوش خوش ہوں
جب الم ہو تو غزل ہوتی ہے
مجھ پہ کتنے ہیں ستم ڈھائے اس نے
کم ستم ہو تو غزل ہوتی ہے
زخم گہرے ہیں جو دل پر شامی
زخم کم ہو تو غزل ہوتی ہے
مقصود احمد شامی
No comments:
Post a Comment