Tuesday 1 August 2023

ہمارے رستے جدا نہیں ہوتے

 ہم ساتھ نہ بھی چلیں لیکن 

ہمارے رستے جدا نہیں ہوتے

دوری جو ہو درپیش تو ایسی

جیسے دو قطب ملا نہیں ہوتے

تیری یاد میں نکلتے ہیں بہہ کر

آنکھ سے موتی وہ چرا نہیں ہوتے

اک بار جو کاڑھے جائیں دل پر

نقش وہ تا عمر مٹا نہیں ہوتے

ان میں ہوتی ہے خوشبو لمس کی

خط تب ہی دریا میں بہا نہیں ہوتے

رکھ کر جو عقیدت دل میں کریں 

عہد و پیماں وہ پھر جفا نہیں ہوتے

بندھ جائیں جو دل الوہی مُکھ سے

نئے چہروں پہ وہ فدا نہیں ہوتے


فاکہہ تبسم

No comments:

Post a Comment