کون الجھے اس کی بے اعتنائیوں پہ اس ستمگر سے
جس کی ایک مسکراہٹ میرے آنسوؤں پہ بھاری ہے
ہجر کے فقط لمحات نے ہی نڈھال کر دیا تم کو
میرے ہمنوا! ہم نے تو یوں حیات گزاری ہے
اس کی کرچیوں سے گھائل نہ ہو کہیں ماں کا دل
میں نے یہ سوچ کہ اپنی ذات سنواری ہے
مر رہا ہے وہ کسی حسینہ کی اداس آنکھوں پر
یہ نہیں دیکھ رہا چاہنے والی کتنی پیاری ہے
آنکھ نم کیے بیٹھے ہیں کوچۂ ویرانی میں سب
اس محبت نے بھی کتنوں کو مار ماری ہے
فاکہہ تبسم
No comments:
Post a Comment