زعفرانی غزل
رہ گئے بھوت ختم شد سب راج
موری نگری میں گدھن پایو تاج
گیت جُھوٹا یہ لِکھت ہے نسّاج
کہ بہت پیارا ہمارا دھیراج
موری اِچّھا ہے کہ دیکھوں میں آج
کیسے چُغلی ہے لگاوے درّاج
ہُوک اٹھاؤں میں لیے تن یکتا
مورے ہر سمت ہیں گھومے پوّاج
نہ دکھا موہے تو مُکھ کے جلوے
دلربا ہاتھ نہ آؤں میں آج
ارسلان احمد عاکف
No comments:
Post a Comment