دنیائے خرابات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں اپنی ملاقات سے پہلے بھی کہیں تھا
عالم تو ابھی کل کی ہیں تخلیق مِرے دوست
میں ارض و سماوات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں آج بھی ہوں، کل بھی کہیں ہوں گا یقیناً
اور عرصۂ اوقات سے پہلے بھی کہیں تھا
کہتے تھے ملائک، کہ یہ انسان ہے فتنہ
یعنی کہ میں خدشات سے پہلے بھی کہیں تھا
لوگوں کو تو ادراک مِرا آج ہوا ہے
میں ساری خرافات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں ہی ہوں وہ تخلیق جو ہے احسنِ تقویم
میں درجہ و طبقات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں حضرتِ انسان، اناء العشق، اناء الحسن
آدم کی حکایات سے پہلے بھی کہیں تھا
یونس تحسین
No comments:
Post a Comment