عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بھر دے تو ساقیا مئے اطہر سے جام کو
ہو کر میں تر دماغ لکھوں اس کلام کو
حیراں ہوں دل میں نور یہ کس کا سماں گیا
جس نے نکال پھینکا خیالاتِ خام کو
جاروب کش ہے بادِ سحر کس کے باغ کی
ہر شاخِ گُل خمیدہ ہے کس کے سلام کو
آمد ہے آج کون سے عالی مقامﷺ کی
عرشِ بریں سے آئے ملک اہتمام کو
یا رب ہے کون ناقۂ رحمت پہ جلوہ گر
تھامی ہے جبرئیل نے جس کی لگام کو
اے دل زباں کو روک لے جائے ادب ہے یہ
کیا جانتا نہیں مِرے عالی مقامﷺ کو
قرآں میں اپنے نام سے ربِّ جہاں نے خود
شامل کیا ہے احمدِ مُرسلﷺ کے نام کو
کعبہ بُتوں سے پاک انہیںؐ کے سبب ہوا
وقعت ہے ُانؐ کی دی ہوئی بیت الحرام کو
وقتِ ولادت آپﷺ کے بُت سر نِگوں ہوئے
سطوت نے پست کر دیا کِسریٰ کے بام کو
باغِ قِدَم کا وہ تو گلِ بے مثال ہے
نکہت نے جس کے ایسا بسایا مشام کو
قدسی ہٹاؤ حشر کے اس ازدحام کو
چوموں قدومِ حضرتِ خیرالانامﷺ کو
پڑھ کر قصیدہ نعتیہ آقاﷺ سے یہ کہوں
دیجے قبولیت کی سند اس غلام کو
قاصد نہیں، سفیر نہیں، نامہ بر نہیں
پہنچا دے اے نسیم! ہمارے پیام کو
کس روز میرے دل کی بر آئے گی آرزو
کس دن طلب حضورﷺ کریں گے غلام کو
از حد جمیلہ آمدِ احمدﷺ کی ہے خوشی
نکلی ہے جسم چھوڑ کے جاں بھی سلام کو
راضیہ جمیلہ خاتون
No comments:
Post a Comment