طنزیہ کلام
بہن یاد رکھ دستِ حسرت ملے گی
سیانوں کے کہنے پہ گر تُو چلے گی
جہنم میں جھونک اے بہن! یہ فتیلے
انہیں کی طرح ورنہ تُو بھی جلے گی
یہ تعویذ کیا پار بیڑا کریں گے
بھلا ناؤ کاغذ کی کیونکر چلے گی
فقیروں کی پوجا جو کی زر کی دہن میں
فقیری ہی چھاتی پہ کودوں دلے گی
سلامت روی نقش چلتا ہوا ہے
تِری ہر بلا اس عمل سے ٹلے گی
میاں پاؤں دھو دھو کے تیرے پیئے گا
جو تُو پاؤں دابے گی، پنکھا جھلے گی
دعائیں جو تُو لے گی بوڑھے بڑوں کی
تو دودھوں نہائے گی، پوتوں پھلے گی
مِرے ڈھب پہ لانے کی کیوں پخت و پز ہے
نہ یاں دال اسیرِ شکم کی گلے گی
ز خ ش
زاہدہ خاتون شروانیہ
No comments:
Post a Comment