Tuesday 17 October 2023

زندگی کا سفر ختم ہوتا رہا تم مجھے دم بہ دم یاد آتے رہے

 زندگی کا سفر ختم ہوتا رہا تم مجھے دم بہ دم یاد آتے رہے

میری ویران پلکوں پہ دن ڈھلتے ہی کچھ ستارے مگر جگمگاتے رہے

لٹ گئی زندگی بجھ گئے دیپ بھی دور تک پھر نہ باقی رہی روشنی

اس اندھیرے میں بھی ہم تری یاد سے اپنی ویران محفل سجاتے رہے

تم سے بچھڑے ہوئے ایک مدت ہوئی دن گزرتا رہا وقت ٹلتا رہا

شام آتی رہی، دل دھڑکتا رہا، ہم چراغ محبت جلاتے رہے

ایک تم ہی نہ تھے ورنہ ہر چیز تھی چاند کے ساتھ تھی رات کی دل کشی

ساز بجتا رہا، لے ابھرتی رہی، رقص ہوتا رہا، لوگ گاتے رہے

یوں نہ کوئی جیے جس طرح ہم جیے زندگی بھر کسی کو نہ اپنا سکے

بے وفائی مِرا دل جلاتی رہی پیار کے نام پر چوٹ کھاتے رہے


شوکت پردیسی

شوکت عظیم 

No comments:

Post a Comment