سر دشت جنوں ہم انجمن کی بات کرتے ہیں
ہے زاغوں کے تصرف میں چمن کی بات کرتے ہیں
لسانیت ہے، رنگ و نسل، فرقوں کا تعصب ہے
مگر اسلام کے بیٹے، وطن کی بات کرتے ہیں
ہمارے ہمسفر ہیں کہکشائیں، ماہ و انجم بھی
کسی کم ظرف سے کب، دادِ فن کی بات کرتے ہیں
چناروں، آبشاروں کے وہ نظاروں کو کیا جانیں
کہ اہلِ عشق بس صحرا و بن کی بات کرتے ہیں
لگاتے آگ یہ اہلِ سیاست، اہلِ منبر ہیں
مگر ہم اہلِ دل، شعر و سخن کی بات کرتے ہیں
سنو اے کارلائل، ماؤ، لینن کے پرستارو
کہ ہم خیرالبشرؐ، شاہ زمنؐ کی بات کرتے ہیں
تہی داماں، زمیں زادوں سے وہ شاکر گریزاں ہیں
یہ تاروں پر کمندوں کی، گگن کی بات کرتے ہیں
عبدالرحمٰن شاکر
No comments:
Post a Comment