زعفرانی غزل
دونوں مکان چپکے سے جوئے میں ہار کے
"وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے"
مشکل ہے کہ پھر نقد کی جانب نظر کرے
اک بار جس کو پڑ گئے چسکے ادھار کے
غم روزگار کے بھی کڑے ہیں بہت مگر
دکھ اس سے بھی زیادہ ہیں بیروزگار کے
عینک لگا کے دیکھتے ہیں اس کی سمت ہم
جب دیکھتا ہے وہ ہمیں عینک اتار کے
انعام الحق جاوید
No comments:
Post a Comment