عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بے رحموں کے پتھر کھا کر گُل برسانے والا وہ
ظُلم و ستم کو دُنیا سے اک لخت مٹانے والا وہ
اس سے نسبتِ خاص کا ہر دم ڈھونگ رچانے والے ہم
اور عمل کے میداں میں ہم سب کو بُلانے والا وہ
کُفر زدہ ماحول میں لمبی تان کے سونے والے ہم
ایسے ہر ماحول میں اک پل چین نہ پانے والا وہ
بازاروں میں فن پاروں کو بیچ کے کھانے والے ہم
فن کاروں کو پاکیزہ اخلاق سکھانے والا وہ
ذکر و عبادت ہی کو پورا دین سمجھنے والے ہم
باطل سے ٹکرا جانے کو دین بتانے والا وہ
دنیاوی اغراض پہ دیں کی بھینٹ چڑھانے والے ہم
خوں میں نہانے والا وہ، پیغام سنانے والا وہ
رحم و کرم کی بھیک پہ اپنی عمر بتانے والے ہم
مظلوموں کی اخلاقی تنظیم بنانے والا وہ
فرقہ فرقہ مسلک مسلک میں بٹ جانے والے ہم
واعتصموا بحبل اللہ کا درس سنانے والا وہ
خود اپنے بھائی کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے ہم
قاتل پر کردار کی گہری چھاپ بٹھانے والا وہ
عزیز بلگامی
No comments:
Post a Comment