عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
طیبہ کی رہگزر نہیں روضے پہ حاضری نہیں
زندہ تو ہوں یہاں، مگر زندگی زندگی نہیں
چاند ہی اور تھا وہاں، گنبدِ سبز کے قریب
چاند تو ہے یہاں بھی اک، چاندنی چاندنی نہیں
طیبہ میں تھا تو تارِ دل، رہتا تھا مُرتعش سدا
قریۂ جاں میں اب مگر کوئی ہما ہمی نہیں
روضے کا نقطۂ کلس، مرکزِ کیفِ عاشقاں
وہ جو نہیں ہے سامنے، کوئی خُوشی خُوشی نہیں
دیکھ سنبھل کے چل یہاں، یہ ہے پِھسلواں راستہ
کون تُجھے اُٹھائے گا، طیبہ کی یہ گلی نہیں
لالۂ صحرائی
چوہدری محمد صادق
No comments:
Post a Comment