Tuesday, 17 October 2023

کبھی کچھ بھول جاتا ہوں کبھی کچھ یاد کرتا ہوں

 کبھی کچھ بھول جاتا ہوں کبھی کچھ یاد کرتا ہوں​

مجھے بے چین رکھتی ہیں تِری دلدار سی آنکھیں​

سمجھ میں وہ تو آتا ہے، سمجھ پر میں نہیں پاتا​

بہت آسان چہرے پر بہت دُشوار سی آنکھیں​

مجھے لگتا تھا بدلو گے، مگر بدلے نہیں ہو تم​

وہی سنگین سا لہجہ، وہی ہُشیار سی آنکھیں

​اندھیرا بڑھ چلا ہے کیوں دکھائی کچھ نہیں دیتا​

کہاں پر کھو گئی ہیں پھر مِری لا چار سی آنکھیں​

وہ تھک کر سو گئی ہیں پھر وہ اٹھ کر سو گئی ہیں پھر​

بہت لاغر سے جسموں کی بہت بیمار سی آنکھیں​

مجھے بھی دیکھ لیتی ہیں تجھے جب دیکھ لیتی ہیں​

بہت غدار سی نظریں، بہت مکار سی آنکھیں​

وہ سارا دن ترستی ہیں وہ ساری رات روتی ہیں​

کہیں مزدور لوگوں کی بڑی نادار سی آنکھیں​


اسامہ جمشید

No comments:

Post a Comment