Tuesday, 7 November 2023

میں نے عمرے پہ جاتے ہووں سے کہا ایک دربار

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


میں نے عمرے پہ جاتے ہووں سے کہا ایک دربار

حاضری ہو تو کہنا کہ؛ مرتا ہوا، کوئی بیمار ہے

شاہزادیؑ کی اُجڑی ہوئی قبر پر، کہہ کے میرا سلام

عرض کرنا کہ؛ بابا کے مدّاح پر، غم کی یلغار ہے

باریابی کو سلمان لے جائیں تو، گِر کے گھٹنوں کے بَل

رو کے کہنا؛ تمہارے سوا کیا کوئی اور غمخوار ہے

دیکھ لوں گر زیارت کا ہنگام ہو، اور اجازت ملے

جگمگاتے ہوئے تختِ طاؤس پر، میرا سردار ہے

شاہؐ جی، بد نصیبی کے کُوفے میں اک شمع بُجھنے لگی

تازیانے زمانے کے کھاتا ہوا، تعزیہ دار ہے

نامُرادوں کے حلقے میں محتاج کو، لفظ امداد ہو

بد زبانوں کی بڑھتی ہوئی بھیڑ ہے، شورِ اغیار ہے

زندگانی کو صحرا سے تشبیہہ دوں، موت کو باغ سے

جب یہ وِیراں سڑک ختم ہو جائے گی، تب وہ گُلزار ہے

روزِ محشر سواری کے دیدار پر، عبد زادہ کہے

اب زیارت کا اک جام خیرات ہو، وقتِ افطار ہے

کیا غریبوں کا اِکرام کرتی ہوئی کوئی چوکھٹ نہیں

کیا درودوں، دعاؤں کو سُنتی ہوئی کوئی سرکار ہے

سُننے والوں کو درگاہ آواز دے، جانے والے سُنیں

گھاٹیاں سختیوں کی بھری جا چکیں، راہ ہموار ہے


احمد جہانگیر

No comments:

Post a Comment