Saturday, 4 November 2023

نئے سانچے میں ڈھل جاؤں نیا اک سلسلہ بن کر

 نئے سانچے میں ڈھل جاؤں نیا اک سلسلہ بن کر

کسی لمحے میں نکلوں دائرے سے راستہ بن کر

جہاں پر زندگی تاریکیوں میں گِھر گئی ہو واں

میں آدھی رات کو آؤں اجالوں کی صدا بن کر

وہ رب ہے فیصلہ اس کا اٹل ہے روزِ اول سے

وگرنہ لوگ کیسے کیسے آئے تھے خدا بن کر

وہ اک سجدہ کہ پل بھر میں بدل ڈالے جو انساں کو

نظریہ زندگی کا یا نظر کا زاویہ بن کر

مجھے تنہائیاں جب بھی ستانے آئی ہیں فرحت

تو اپنے ساتھ چل دیتی ہوں اکثر قافلہ بن کر


آئرین فرحت

No comments:

Post a Comment