Saturday, 4 November 2023

وعدہ ہے کہ جب روز جزا آئے گا

 وعدہ ہے کہ جب روزِ جزا آئے گا

تُو اپنے ہی جلووں میں گِھرا آئے گا

تا حشر یوں ہی منتظرِ دِید رہوں

چُپکے سے کبھی آ کے بتا، آئے گا

میں نامۂ اعمال کُھلا رکھوں گا

رحمت کو تِری جوش سوا آئے گا

حسرت گہِ عالم میں تمنا کا قدم

اِلا کی طرف صورت لا آئے گا

خالی بھی تو کر خانۂ دل دنیا سے

اس گھر میں مِری جان خدا آئے گا

دریا میں بہت لہر ہیں خوابیدہ ابھی

جاگیں گی تو طوفان بڑا آئے گا

محفل میں سبھی دوست نہیں آتے ہیں

دشمن بھی کوئی دوست نما آئے گا

اب تاب نہ لاؤں گا یہ اندیشہ ہے

منظر جو کوئی ہوشربا آئے گا

نکلو بھی کبھی سود و زیاں سے ورنہ

کوچے میں تِرے کون بھلا آئے گا


انجم اعظمی

No comments:

Post a Comment