Monday, 6 November 2023

اتنا کرم کہ عزم رہے حوصلہ رہے

 اتنا کرم کہ عزم رہے، حوصلہ رہے

اس دل کے ساتھ درد کا رشتہ سدا رہے

اپنی انا کے ساتھ جیۓ کج ادا رہے

اب اس کا کیا ملال کہ بے دست و پا رہے

خود ساختہ خداؤں کا مجھ کو نہیں ہے خوف

تیری نوازشوں کا بس اک سلسلہ رہے

آدابِ دوستی سے تو واقف کبھی نہ تھے

تہذیبِ دُشمنی سے بھی نا آشنا رہے

یہ بھی ہمارے دور کا اک المیہ ہی ہے

رہنے کو ساتھ ساتھ رہے پر جُدا رہے


یوسف تقی

No comments:

Post a Comment