سُنو
تم نے کسی ٹھہرے ہوئے نیلے سمندر کو
بہت نزدیک سے جا کر کبھی فُرصت میں دیکھا ہے
نہیں دیکھا؟
چلو اب کے کبھی موقع ملے تو دیکھنا جا کر
تمہاری بے کراں آنکھوں کی وُسعت ہو بہو وہ ہے
مگر اک فرق ہے پھر بھی
سمندر ڈُوبنے والوں کو باہر پھینک دیتا ہے
میثم علی آغا
No comments:
Post a Comment