عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
باطل کی خدائی کو گوارا نہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
ہم دینِ محمدﷺ کے وفادار سپاہی
اللہ کے انصار و مددگار سپاہی
اسلام کی عظمت کے نگہدار سپاہی
باطل کی خدائی کو گوارا نہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
خوشنودئ رب مقصدِ ہستی ہے ہمارا
قرآن ہی دستورِ اساسی ہے ہمارا
قائد بھی محمدﷺ سا مثالی ہے ہمارا
اب ہم کسی رہبر کی تمنا نہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
پیغامِ سکوں راحتِ جاں لے کے اُٹھیں ہیں
اِک سوزِ یقیں عزمِ جواں لے کے اٹھیں ہیں
ہم جذبۂ تعمیرِ جہاں لے کے اُٹھیں ہیں
سنگینئ حالات کی پروا نہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
اقرار ہمارا ہے زمانے کی نظر میں
انکار ہمارا ہے زمانے کی نظر میں
کردار ہمارا ہے زمانے کی نظر میں
ہم اپنی ہی تصویر کو رسوا نہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
انصاف سے آدمی منہ موڑ چکا ہے
سچائی سے پیمانِ وفا توڑ چکا ہے
دامان یقین صبر و رضا چھوڑ چکا ہے
ہم زندہ رہ و رسم کلیمانہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
ذہنوں سے ہر اِک نقشِ کدورت کو مِٹا کر
تفریق کے بھڑکے ہوئے شعلوں کو بُجھا کر
دم لیں گے ہم انسان کو انساں سے مِلا کر
آباد پھر اُجڑا ہوا کاشانہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
اِک موسمِ گُل رنگِ بہاراں ہے نظر میں
اِک نُورِ سحر جلوۂ تاباں ہے نظر میں
تاریخ کا اِک عہدِ درخشاں ہے نظر میں
ہم سنگِ درِ وقت پہ سجدہ نہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
صدیقؓ کا دل زور علیؑ بخش دے یا رب
فیاضئ عثمان غنیؓ بخش دے یا رب
فیاض کی عالی نگہی بخش دے یا رب
آراستہ پھر محفل جاناناں کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
دشمن سے تیرے ہم کوئی پیماں نہ کریں گے
جینے کے لیے موت کا ساماں نہ کریں گے
رُسوائیِ مِلّت پہ چراغاں نہ کریں گے
ایسا نہ کریں گے کبھی ایسا نہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
عزیز بگھروی
No comments:
Post a Comment