آج میں ایسے حمد زار میں تھا
اِک تحیّر ہر اک نگار میں تھا
چُھو کے جس گُل کو لوگ راکھ ہوئے
میں بقاء کی اُسی قطار میں تھا
عزم تھا قافلے کے قدموں میں
دشت روندا ہُوا غُبار میں تھا
شہر پاگل تھا شہریاروں میں
میں وہاں کب کہاں کسی شُمار میں تھا
حرف تفصیل کے اِشارے تھے
کیا ہُنر اُس کے اِختصار میں تھا
واحد نظیر
No comments:
Post a Comment